جمعہ، 18 اپریل، 2014

پاکستان۔ ۔ ۔ ۔ طرزکہن اور آئین نو

(پاکستان کیسے بنا؟کیونکر بنا؟لاکھوں مسلمان شہید اور لاکھوں دربدر ہوئے،کیوں؟قائد اعظم کا پاکستان کیا تھا؟اور وہ کیا چاہتے تھے ؟یہ سب کچھ صاف اور واضح تھا ،جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں تھی مگر گذشتہ ایک عرصےسے کچھ  "آئین نو"کے لوگ اس مسلمہ تاریخ اور نظریات کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،"طرزکہن"کے ذریعے ان کوخود بانی پاکستان کے اقوال کی روشنی میں آئینہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے،یاد رہے یہ مضمون طبع زاد نہیں بلکہ اقتباسات کا مجموعہ ہے۔)
طرزکہن
                 آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے اجلاس منعقدہ 15 نومبر 1942 ء میںقائد اعظم نے وہ بصیرت افروز اور چشم کشا خطاب کیا جس کی ضیا باری سے آج بھی تاریخ پاکستان روشن ہے۔قائداعظم نے فرمایا :-
"مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرز حکومت کیا ہوگا؟ پاکستان کے طرز حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں۔ مسلمانوں کا طرز حکومت آج سے تیرہ سو سال قبل قرآن کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا تھا۔ الحمد للہ ، قرآن مجید ہماری رہنمائی کے لیے موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا "
6دسمبر 1943 کو کراچی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے 31 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران قائد اعظم نے فرمایا:-
" وہ کون سا رشتہ ہے جس سے منسلک ہونے سے تمام مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں ، وہ کون سی چٹان ہے جس پر ان کی ملت کی عمارت استوار ہے ، وہ کون سا لنگر ہے جس پر امت کی کشتی محفوظ کر دی گئی ہے ؟ وہ رشتہ ، وہ چٹان ، وہ لنگر اللہ کی کتاب قرانِ کریم ہے۔ مجھے امید ہے کہ جوں جوں ہم آگے بڑھتے جائیں گے ، قرآنِ مجید کی برکت سے ہم میں زیادہ سے زیادہ اتحاد پیدا ہوتا جائے گا۔ ایک خدا ، ایک کتاب ، ایک رسول ، ایک امت

اتوار، 24 فروری، 2013

اسلام،مکمل ضابطہ حیات


اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے دوسرے مذاہب کی مانند صرف عبادت گاہوں تک محدود نہیں،عقائد،عبادات،معاملات ، اخلاقیات، معیشت، معاشرت،اورسیاست سمیت کوئی شعبہ زندگی ایسا نہیں جس کے بارے میں اسلام نے اپنے ماننے والوں کو واضح تعلیمات نہ دی ہوں۔اس بات میں قران مجید کی تصریحات بالکل صاف ہیں۔ مکمل ضابطہ حیات ہونے کا دعوی کرنے والا ہی یہ بات کہ سکتا ہے کہ جب کسی معاملہ میں خدا اور رسول کا حکم آجائے تو مومنوں کو ماننے یا نہ ماننے کا اختیار باقی نہیں رہتا۔
ترجمہ: کسی مومن مرد اور عورت کو یہ حق نہیں کہ جب کسی معاملہ میں اللہ اور اس کا رسول فیصلہ کردے تو ان کے لیے اپنے اس معاملہ میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار باقی رہے۔ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہوگیا [الاحزاب 36 ]

منگل، 12 فروری، 2013

تعصب وقوم پرستی



اپنے خاندان ، قبیلے یا نسل کو دوسروں سے افضل وبرتر سمجھنا اور ہر حال میں اپنی قوم کی طرف داری وحمایت کرنا قوم پرستی کہلاتا ہے ۔ قوم پرستی کی ابتداء قدیم زمانے سے ہوئی ، شروع میں انسان کے جذبات قوم کی بجائے نسل یا قبیلہ سے وابستہ تھے ، لہذا اس دورکونسل پرستی کا دور کہا جاسکتا ہے
قوم پرستی چار عناصر سے وجود میں آتی ہے۔
1} جذبہء افتخار : اپنی  قوم پر فخر کا جذبہ اپنی قوم کی روایات وخصوصیات کی محبت کو پرستش کی حدتک لے جاتا ہے ۔ اپنی قوم کو سب سے بالا وبرتر سمجھتا ہے پھر ہر سچی ، جھوٹی خصوصیت کو اپنی قوم کے لیے مخصوص کرتا ہے جیسا کہ مصطفی کمال پاشا کے دور میں سکولوں میں ابتدائی بچوں کو یہ پڑھایا جاتا تھا کہ حضرت علیہ السلام ترکی تھے ۔
2} جذبہء حمیت : برحق ہویا ناحق ، حق وانصاف کو نظر انداز کرکے قوم پرستی ہر حال میں اپنی قوم کی حمایت پر اکساتی ہے ۔

آئین نو یا طرزکہن



اقبال نے کہاتھاقوموں کی زندگی میں کٹھن منزل آئین نو سے ڈرنا اور طرز کہن پہ اڑنا ہے۔انہوں نے اپنے زمانے کے لحاظ سے شایدٹھیک کہا ہو۔لیکن آج اگران کے فلسفے کی روشنی میں دیکھا جائے تو لگتا ہے اقبال سے کچھ بھول ہوئی تھی۔
آئیے کچھ چیزوں کا تجزیہ کریں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔طرز کہن کیا تھا؟امن،محبت،بھائی چارہ،رواداری اوردوسروں کی خیرخواہی تھی؛ جبکہ آئین نو مزہب،قومیت،لسانیت اور طرح طرح کے ناموں سے منافرت کا فروغ۔طرزکہن اپنی تہزیب و ثقافت سے محبت اور احساس تفاخر،آئین نو اپنے کلچر سے نفرت،مرعوبیت اور احساس کمتری کا نام ہے۔طرزکہن راہ نما رہبری کا فریضہ سرانجام دیتے ،ان کے وعدے وفا کرنے کے لئے ہوتے،آئین نو لیڈر راہ نما کے روپ میں راہزن اور وعدے قرآن و حدیث نہیں ہوتے،طرز کہن سیاستدان اپنے ہوتے،ان کاگھربار اور رہن سہن ہماری طرح ہوتا،آئین نو حکمران باہر سے درآمد کئے جاتے ہیں،جن کا شناختی کارڈ بھی وزارت عظمی کا حلف اٹھانے کے بعد بنتا ہے،اور یہ دہری شہریت کے حامل سیاستدان جو کھاتے ہمارا ہیں اور گاتے غیروں کے ہیں،طرز کہن ملک وملت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جاتا تھا،جبکہ آئین نو یہ ہے کہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والی یہ مملکت خداداد بھی اپنی چند حقیر مفادات کے لئے گروی رکھ دی گئی ہے
قطع نظر اس بات کے کہ اقبال کا کہا درست ہے یا غلط آپ بتائیں آئین نو ٹھیک ہے یا طرز کہن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔